کتاب دوئم آرٹ ناؤ

مصنفین: ڈونلڈ ولیمز اور کولن سمپسن

ترتیب و ترجمہ: نازیہ شاہد

LISTEN TO THIS ARTICLE (آواز سنئے)

تعارف
میں نازیہ شاہد گزشتہ 12 سال سے شعبہ تدریس سے وابستہ ہوں ۔ فائن آرٹس، فلسفہ اور انٹرنیشنل ریلیشن میں گریجویٹ کرنے کے بعد کراچی یونیورسٹی سے ایم اے ہسٹری کی ڈگری حاصل کی۔

فنون سے لگاؤ اپنے والد شاہد حسین سے ملا جو کہ خود مجسمہ ساز ہیں اور اپنے کام کے ساتھ آرٹ کے مطالعہ سے بھی گہری دلچسپی رکھتے ہیں تو گویا میری پرورش ایسے ماحول میں ہوئی جہاں نصابی تعلیم سے زیادہ ادب، آرٹ اور دیگر فنون کے حوالے سے گھر میں لائبریری اور والد کی رہنمائی موجود رہی۔

تدریس کے شعبے کے انتخاب سے پہلے ہی میں نے آرٹ کی تاریخ پر مشتمل انگریزی کتب کا مطالعہ شروع کر دیا اور اس خیال کو مزید تقویت ملی کے اسقدر معیاری معلوماتی کتب اور علم کے ذخیرے کو اردو زبان میں بھی دستیاب ہونا چاہیے تاکہ یہ ہمارے مصوری کے طالب علموں اور شائقین کی اکثریت  کی نہ صرف رسائی میں بلکہ ان کے لیے قابل فہم بھی ہوں۔

تو یوں ان کتابوں کا اردو زبان میں ترجمہ شروع کیا گیا میرے تراجم زیادہ تر مغربی آرٹ تحاریک، اور آرٹسٹوں پر مشتمل ہیں جن میں غار کے آرٹ سے لے کر دور جدید کے ماڈرن آرٹ کی تحاریک شامل ہیں۔
کچھ کام ہمارے پاکستان کے کلاسک ماسٹر پینٹرز کے حوالے سے بھی کیا گیا جن میں عبدالرحمن چغتائی زبیدہ آغا ، جمیل نقش اور ڈاکٹر اعجاز انور صاحب کے نام شامل ہیں۔

مزید برآں اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے برصغیر پاک و ہند میں جنم لینے والے آرٹ کے انداز اسلوب ، رجحانات اور نامور آرٹسٹوں کے کاموں پر بھی موجود انگریزی مواد کو اردو میں ترجمہ کر کے اس طبقے کی دسترس میں لایا جائے گا جو کہ ضروری نہیں کہ آرٹ کے طالب علم ہیں بلکہ فنون آرٹ اور ادب سے شغف رکھتے ہیں۔

اور اس حوالے سے معیاری مواد یا معلومات پڑھنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں اپنے بلاگ کے سلسلے کا آغاز کیا ہے اور مستقبل میں آرٹ کی تاریخ کے ساتھ ان ادوار میں متحرک ادب کی تحاریک کے حوالے سے بھی کام کرنے کا ارادہ ہے۔

نازیہ شاہد۔

السلام علیکم کتاب کے تعارف کے آغاز سے پہلے یہاں یہ واضح کرنا چاہوں گی کہ کیوں اس کا چناؤ کیامیرے خیال میں کلاسیکی آرٹ اور اس کے حوالے سے بلاشبہ ہمیں کئ  تحریری حوالے ملتے ہیں اور ہم میں اکثریت کلاسیکی آرٹ کی جزئیات اور تحاریک سے واقف ہیں۔  عصر حاضر میں جب کے تخلیق کار اور ناظر دونوں کے سامنے نہ صرف عنوانات بلکہ ان کے اظہار کے ذرائع کے کثیر جہتی راستے اور میڈیم موجود ہیں ، ہمیں ماڈرن آرٹ یا عصر حاضر کے آرٹ اور آرٹسٹوں کے بارے میں اتنا سیر حاصل مواد نہیں ملتا تو اسی فکر کے تحت آپ کے پیش  خدمت ہے Donald Williams اور Collin Simpson کی تحریر کردہ کتاب آرٹ ناؤ Art Now .

ہپیش کی جانے والی کتاب آرٹ ناؤ  سیریز کی دوسری کتاب ہے جس کا عنوان کنٹمپرری آرٹ پوسٹ انيس سو ستّر ہے۔

اس سلسلے کی پہلی کتاب 1994 میں شائع ہوئی۔ پہلی کتاب کا متن مخصوص حصوں میں یا تھیمز میں تقسیم ہے۔ آرٹسٹوں کی ان کے کام یا میڈیم کے حساب سے مخصوص درجہ بندی کی گئی ہے مثلا پینٹنگ فوٹوگرافی یا کوئی نئی تکنیک یا تھیم  کے حساب سے کیٹاگرایز کیا گیا ہے۔

یہاں ایک اہم نکتہ یاد رکھیں کہ یہ ادارہ کوئی ایک حتمی یا طے شدہ لگے بندھے متن کی نمائندگی نہیں کرتا لہذا بہت سے آرٹسٹوں کی درجہ بندی مختلف انداز میں کی گئی ہوگی یا انہیں الگ کیٹگری میں ڈالا گیا ہوگا۔ جو طلبہ اور اساتذہ کتاب کے متن کو مختلف اور منفرد طریقہ سے پڑھ اور استعمال کرسکتے ہیں ۔ہمارا مقصد طلبہ کی نہ صرف تخلیقی بلکہ تنقیدی سوچ اور شعور بیدار کرنا ہے تاکہ وہ خود مشاہدہ کریں اور اس رو سے آرٹسٹ اور اس کے کام کا تجزیہ کریں نہ کہ اندھا دھند تجزیہ نگاروں کے تجزیوں کو آنکھ بند کرکے تسلیم کرلیں۔

ہماری اولین ترجیحات میں ایک بات یہ بھی اہم ہے کہ طلبہ اس کتاب سے بہتر طور پر مستفید ہوں تاکہ آرٹسٹوں اور ان کے کے کام کے بارے میں منطقی اور حقیقت پر مبنی آرا قائم کریں، ان کا اظہار کریں اور بااعتماد طریقے سے عصر حاضر کے آرٹ کے تمام زاویوں کو پرکھ سکیں۔ دور جدید کے تقاضے کے مطابق اور وقت کی ضرورت کے مطابق چونکہ یہ کتاب اسکولز کے طلبہ کے لیے مرتب کی گئی ہے تو یہاں ہم نے تصویری حوالوں کے ساتھ ملحقہ متن پیش کیا ہے تاکہ طلبہ بہتر طور پر بصری تجربہ کرسکیں کہ دورہ حاضر کے آرٹسٹ کس طرح کے عنوانات کو کس میڈیم کو استعمال کرتے ہوئے ہمیں پیش کر رہے ہیں۔

مزید برآں آرٹ کے اساتذہ کی مدد لیتے ہوئے ہم نے ہر آرٹسٹ سے متعلق مزید جامع اور تفصیلی معلومات بھی شامل کی ہے۔ اس سلسلے میں بہت سے لوگوں سے انٹرویو بھی کیے گئے اور انہیں بھی یہاں شامل کیا گیا گو کے کتاب میں طویل گفتگو کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے ۔ہم طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اس کتاب کو پوری طرح سمجھنے کے لیے اساتذہ سے بھی زیادہ سے زیادہ مدد لیں اور مشکل الفاظ کے معنوں کو سمجھنے کے لئے ڈکشنری کے استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ آرٹسٹ اور اس کے کام کو سمجھنے میں انہیں کوئی کمی نہ رہ جائے اور یقینا اس کتاب کے مطالعے کے بعد آپ کا عصر حاضر کے فن پاروں کا مشاہدہ کرنے اور تجزیہ کرنے کی صلاحیت میں نکھار پیدا ہوگا۔