LISTEN TO THIS ARTICLE

 

New technology, video and computers
Computer technology and art: The changing nature of the art work as an object

حصہ اول : کمپیوٹر ٹیکنالوجی اور آرٹ
آرٹ ورک کا محض ایک آبجیکٹ کی حیثیت سے تبدیلی کاسفر
Francis Pacabia
کا کہنا ہے کہ میری امریکہ آمد کے فورا بعد ہی مجھے احساس ہوگیا تھا کہ جدید دنیا کی ترقی اور ارتقاء کا ضامن مشین کی ایجاد ہے۔ اور اس مشینی آرٹ کے ذریعے ہی ہم بدلتی دنیا، اس کے کثیر جہتی انداز و تاثرات سے روشناس ہو سکتے ہیں۔
جہاں تک بصری visual art کا تعلق ہے اس امر میں اکیسویں صدی کو ایک انقلابی عہد کا درجہ حاصل ہے۔ہم عموماً اب تک 21ویں صدی کے حوالے سے زیادہ تر منفی آرا ہی سنتے آئے ہیں اور اس صدی کو قدرے خطرناک ٹائٹلز سے ہی نوازا جاتا ہے جیسے کہ Ecological doomsday ماحولیاتی قیامت یا پھر Nuclear Halocast. بلاشبہ یہ بڑی وجوہات ہیں مگر، پھر بھی یہ اہم ہے کہ ہم اگر ان آفات پر قابو پا لیں تو بصری آرٹ کی چھوٹی سی دنیا یقینا بہت دلچسپ اور رنگین ہے۔ان آفات سے نمٹنے کے بعد بصری آرٹ کی دنیا کی بیش بہا معلومات اور اس کی چکاچوند چمک بالکل یکجان ہوجائیں گے۔ یہ مشین اور ان کی، برقی رو، ان کی روشنیاں معلومات کے کثیر اور پوشیدہ ذخیرے کو ہم تک پہنچانے کے فرائض انجام دیتی ہے۔ دیوار در دیوار نصب ٹی وی سکرینوں کو ہی لے لیں ان سے نکلنے والی روشنی معلومات کے خزانے سے لبریز ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کے آرٹ کی تاریخ میں اتنے نت نئے تجربات پہلے کبھی نہیں ہوئے جتنے ان گزشتہ 25 سالوں میں ۔
مشین کی ایجاد نے بلاشبہ آرٹسٹ اور ان کے نظریات کے فروغ میں بہت مضبوط اور متحرک جز کے طور پر کام کیا ہے۔ اس کی مدد سے آرٹسٹوں نے اپنے کام کے ذریعے معاشرتی اور انسانی تہذیب اور اقدار میں نمایاں انقلاب برپا کیا ہے انہیں مشینوں کی مدد سے آرٹسٹ آج کی دنیا اور اس وقت کے حالات سے جڑے تجربات اور واقعات کو زیادہ بہتر طور منعکس کرتے نظر آتے ہیں۔
آج کے آرٹسٹ نت نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے ہم تک آج کی دنیا کا قریب تر عکس پیش کررہے ہیں کمپیوٹرز کی آسان دسترس اور استعمال سے ہمیں بہت سی سہولیات میسر ہوئی ہیں جیسے کے رنگین فوٹو کاپئیر، ویڈیو لیزر اور دوسرے کئی میڈیا۔ ہم یہاں دیکھتے ہیں کہ ان تمام سروسز کے باہم استعمال نے عقیدہ مساوات کی ترویج کی ہے اور معاشرے پر بہت فعال اور متحرک اثرات مرتب ہو رہے ہیں The Beginning of Electronic Art
الیکٹرانک آرٹ کی ابتدا
آرٹسٹوں اور بے شمار آرٹ ورکس جو غالباً بیسویں صدی کے ابتدا میں پیش کیے گئے جس کیٹگری کے گہرے اثر میں نظر آتے ہیں اس کا ٹائٹل ہے “الیکٹرانک” یہ کیٹگری غالباً بیسویں صدی کے اوائل کی سب سے نامور کیٹگری ہے۔ اس امر میں جن آرٹسٹوں نے اپنے کام کے ذریعے عملی طور پر اس تحریک کا آغاز کیا ان میں Marshal Duchamp مارشل ڈشاں کا نام قابل ذکر ہے۔ اور اس امر میں ان کا مشہور کام Nude
descending a staircase No.2 1911,

  اس کے علاوہ آرٹسٹ Man Ray کی تصاویر اور Futurist آرٹ تحریک کے اطالوی آرٹسٹ Giacomo Balla کی پینٹنگز اور ڈرائنگز شامل ہیں۔
بالا Balla کے کام ٹائٹل “Dynamism of q dog on a leash” میں ہمیں پہلی بار two-dimensional image یعنی خاکے میں حرکت کرتی ہوئی فلم کی مومنٹ کی باقاعدہ کوشش نظر آتی ہے۔ اس تاثر کو تخلیق کرنے کے لئے فورمز کو دہرانے کے عمل سے گزارتے ہوئے کام میں ایک بصری حسیات اور حرکت کا عنصر پیش کیا گیا ہے ۔

یہ چند نمایاں آرٹسٹ جو کہ قدرے قدیم انداز اور روایات کو ہی اپنے کام میں جاری رکھے ہوئے ہیں یا اس قدیم انداز سے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ گزرتے وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے کام کو جدید دور اور جدت کے ان تقاضوں میں ڈھال رہے تھے جس کی مدد سے وہ اپنی ثقافت تہذیب، تہذیب اور تمدن میں بدلاؤ لا سکیں ، یقینا جدید بدلاؤ۔ اسی جدت کی خواہش نے ان میں جدید ٹیکنالوجی سے متاثر ہونے کا شعور بیدار کیا۔
ان آرٹسٹوں کو اس بات سے سروکار نہیں تھا کہ ان کے زیر استعمال کوئی بھی میڈیا صنف محدود حصار لیے ہوئے ہے۔ وہ اس بات سے مطمئن تھے کہ ان کا استعمال کیا ہوا کوئی بھی میڈیا ٹول خواہ چھوٹا بھی ہے بس ان کے مقصد کو پوری طرح واضح کرنے کا کام کر رہا ہے تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہیں اور مطمئن بھی۔
مثال کے طور پر اگر انہیں کوئی تصویر ملتی اور وہ تصویر ان کے کام سے جڑے مقصد کے اظہار میں معاون ہے تو وہ اس تصویر کو مختلف طریقوں اور زاویوں سے استعمال کرنے سے واقف تھے وہ جانتے تھے اس تصویر کو کہیں کولاج کی صورت میں تھوڑا تروڑ مروڑ کر یا اسی طرح کسی اور انداز سے استعمال کرتے ہوئے اپنے کام کا بنیادی مقصد اجاگر کیا جا سکتا ہے۔
آج جب دنیا کے پاس ٹیکنالوجی اور ایجادات کی کثیر تعداد اور انتخابات موجود ہیں ہمیں اور آج کی نوجوان نسل کو بیسویں صدی کے اوائل کے یہ کام شاید اتنے متاثر کن نہ لگیں تو یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلاشبہ ابتدائی عرصہ کے یہ کام بہت اہمیت کے حامل نہیں ہیں ان کی مثال کسی خالی کمرے میں چلائی گئی گولیوں کی سی ہے جو وقت کے گزر تے ہوئے ہر دور کے ساتھ بھی دیواروں پر پر اپنے اثرات رکھتی ہیں اور نقوش چھوڑتی ہییں اور بلاشبہ عصر حاضر کا آرٹ بیسویں صدی کے اوائل کے ان کاموں کے اثرات سے خالی نہیں ۔