Art movement: Symbolism: تلخیص و ترجمہ نازیہ شاہد
جہاں ہم امپریشنزم تحریک میں حقیقت نگاری کے عنوان پر زور دیکھتے ہیں وہی اس کے برعکس اس تحریک کے متضاد ایک آرٹ کی تحریک سمبل ازم کا آغاز انیسویں صدی کے آخری اوائل میں ہوا۔ ابتدائی طور پر اس تحریک نے فنون لطیفہ کے جن شعبوں کے ذریعہ سے اظہار کیا ان میں ادب، جس میں شاعری ،فلسفہ، اور تھیٹر شامل تھا ،جس کے بعد یہ موسیقی اور ویژول آرٹ کے شعبے سے بھی منسلک ہو گیا۔ اس تحریک کا بنیادی محرک یہ فلسفہ اپنے تصورات و خیالات کو مختلف علامتوں اور لائنوں ،رنگوں اور مختلف اجسام یعنی shapes میں چھپے ہوئے انداز میں بیان کرنا تھا۔ اس فکر نے قدیم انداز کے یا کلاسیکی انداز مصوری کے اصولوں اور ضابطوں سے کنارہ اختیار کیا اور یوں اس عہد کی مصوری اپنے اختتام کی طرف گامزن ہوئی۔ سمبل ازم کو ماڈرن ازم کی ابتداء کی بنیاد بھی مانا جاسکتا ہے اس تحریک نے انسانی پیچیدہ اور نفسیاتی رویوں کو ایبسٹریکٹ انداز سے تصویروں میں اجاگر کیا۔ دیکھنے والا علامات اور رنگوں کے علامتی معنوں میں آرٹسٹ کے بیان کردہ خیال کو سمجھنے کی کوشش کرتا۔اس تحریک نے خاص روحانی دنیا سے مشروط فلسفے کو بھی اپنا عنوان بنایا خواب بھی اس تحریک کا خاص عنوان رہے جس میں آرٹسٹ ان خوابوں کو ایک وژن / منظر دے کر ان کی منظر کشی کرتے۔ بنیادی نظریات اس تحریک کا سب سے متاثر کن نقطہ جس کی وجہ سے مصوروں کی اکثریت ہمیں یہاں اکٹھے نظر آتی ہے وہ یہ کہ یہ تحریک انسانی جذبات، احساسات ،تصورات اور علامات پر حقیقت کے برعکس زور دیتی ہے اس ۔اس میں ہر آرٹسٹ کا کام اس کی ذاتی فکر اور انفرادی تصور کی عکاسی کرتا نظر آتا ہے یعنی ہر آرٹسٹ اپنے انداز سے سچائیوں کا پرچار کرتا نظر آتا ہے۔ دوسرا اہم نکتہ اس تحریک میں چند مخصوص سبجیکٹس کے حوالے سے ہے سمبل ازم میں ہمیں مذہبی موضوعات کے بھی خاص عناصر نظر آتے ہیں جیسے کہ غیر مرئی قوتوں اور انکی عملی مشقوں کی تصویرکشی، خوابوں کی دنیا ،غم و یاسئیت اور نیکی اور بدی جیسے عوامل کا اظہار۔ تیسرا اہم نکتہ جو کہ اس تحریک کے حوالے سے متاثر کن ہے وہ علامتی انداز بیان ہے۔ اس تحریک میں حرف بہ حرف کسی تصور کو بیان کرنے کے بجائے مبہم اور علامتی انداز میں پیش کیا گیا اس امر میں ادب اور موسیقی کے فن سے بھی مدد لی گئی۔ سمبل ازم تحریک انیسویں صدی کے ابتدائی عرصے میں رومانٹسزم اور بیسویں صدی کے ابتدائی حصہ میں ایک transition بدلاؤ کا موجب بنی۔ مزید برآں بین الاقوامی شہرت اور پذیرائی کی بنا پر سمبل ازم تحریک نے اس وقت فرانس میں پھیلنے والی قابلِ ذکر تحاریک امپریشنزم اور کیوبزم کے لیے مشکلات پیدا کیں